Offline

پیمانہ محبت

Name of Person 1:
Name of Person 2:
by calculator.net

World Clock


مکہ

اسلام آباد

ابو ظہبی

نیو یارک

ٹوکیو

آک لینڈ

ٹورونٹو

لندن

کیپ ٹاون

کیلی فورنیا

ماسکو

دہلی

علم العداد

دنیا کے دیگر پراسرار ماروائی علوم کی طرح علم الاعداد بھی مخفی علوم کے زمرے میں‌آتا ہے
اعداد کب ایجاد ہوئے اس کے بارے میں‌کوئی حتمی رائے دینا مشکل ہے
خیال غالب ہے کہ اس علم پر متوجہ ہونے والی اور غوروفکر کرنے والی شخصیت الخوارزمی کی تھی جنہوں‌نے اعداد پر غور کیا اس کے مثبت و منفی خواص پر توجہ دی اور نتائج اخذ کرنے کے بعد دنیا کو بتایا کہ یہ بامعنی علم ہے اور اس سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے

حضرت سلیمان علیہ السلام جو پراسرار علوم کے حامل پیغمبر تھے ان کا کہنا ہے کہ خدا نے خود مجھے پراسرار قوتوں ‘ ستاروں کی چال ‘ موسموں کی گردش ‘ دنیا کی ساخت اور مختلف جانداروں‌کی اقسام کے بارے میں‌بتایا
اس امر کی صداقت یوں بھی ملتی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی مہر سات کونوں‌والا ستارہ تھی جس میں‌9 نمبر تھے اور یہی 9 نمبر آج بھی ہمارے سارے حساب کتاب کی اساس ہیں‌کیونکہ اگر 9 کے بعد کوئی دوسرا عدد آتا ہے تو دراصل وہ پہلے ہی نمبروں‌کی تکرار ہوتا ہے – لہذا اعداد کی بنیاد 1 سے 9 ہے
جہاں‌تک تاریخ بتاتی ہے اس کے مطابق ہندو ‘ کلدانی ‘ عبرانی ‘ مصری او ر یونانی علم الاعداد سے بخوبی واقف تھے – ہندو اس علم میں‌یکتا تھے اور اعداد کی پراسرایت سے اچھی طرح واقف تھے – ان کی مذہبی کتابوں‌میں‌اعداد کا بار بار تذکرہ ملتاہے – تاہم ہندو اس علم کو پوشیدہ رکھتے

کرٹ سیگ مین کیمطابق الفاظ اور نمبر پراسرار چیزوں‌کا خزانہ ہیں‌- اس علم پر عبرانیوں‌نے بہت سی کتابیں لکھیں‌ ان کتب مٰیں‌بار بار یہ ذکر آیا ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو یہ علم فرشتے رازئیل کی مدد سے عطا کیا – تاکہ وہ زمین پر قدرت کے رازوں‌سے آگاہ ہو سکیں‌

یونانیوں میں‌فیثا غورث کا نام علم اعداد مٰیں‌سرفہرست ہے خود یونانی بھی علم الاعداد میں‌کسی سے کم یہ تھے
ان کے مطابق کائنات اعداد کی جمع ‘ تفریق سے بنی ہے
اعداد ہی کائنات کے راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہے
ہفتے کے 7 دن
7 اہم سیارے
7 آسمان
قرآن پاک کے پارے 30
مہینے کے دن 30
month / بروج 12
سال کے دن ؂ (مہینے کے دن * بروج ) = 30 * 12 = 360

یہ حسن ترتیب یونانیوں‌کے مطابق محض اتفاق نہیں‌ اور اعداد کے بغیر ناممکن ہے

بہرحال ہر نسل اور ہر دور کے لوگوں نے اپنی فہم و فراست کے مطابق اس کی ترقی و ترویج میں‌حصہ لیا مگر اس علم کی ترقی میں بنیادی کردار عربوں‌کا نظر آتا ہے کیونکہ عربوں‌نے ہی موزوں‌طریقے سے علم الاعداد کے اصول و ضوابط اور قواعد و قوانین کا تعین کیا اور آج بھی انہی کے بتائے ہوئےاصول کارفرما نظر آتے ہیں‌ اور انہی کی ترتیب دی ہوئی ” اعداد کی ابجد ” علم الاعداد میں‌مروج ہے